بھوپال۔ مدھیہ پردیش میں ہونے والے سیمی کارکنان کے انکاؤنٹر پر انڈین
یونین مسلم لیگ نے سوال اٹھایا ہے۔ مسلم لیگ نے واضح کیا کہ ملک کے وزرائے
اعظم اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے قاتلوں کوقانونی طریقے سے سزا دی
گئی ہے۔ ایسے میں سیمی کے کارکنان کا انکاؤنٹرکرنا کیا مطلب رکھتا ہے۔
انہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا تھا۔ مسلم لیگ نے سپریم کورٹ کے جج ، مرکزی
وزارت داخلہ اورنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ کو خط لکھ کر معاملے کی
جوڈیشیل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں دہشت گردی کے مقدمات کی پیروی
کرنے والی جمعیت العلما مہاراشٹرنے انکاؤنٹرکو فرضی بتاتے ہوئے انکاؤنٹرمیں
ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو مقدمے کیلئے قانونی امدادفراہم کرنے کی
پیش کش کی ہے۔ جبکہ نیشنل موومنٹ فار سوشل جسٹس نامی تنظیم نے وزیراعلی
مدھیہ پردیش کے استعفے کی مانگ کی ہے۔ اپنی پارٹی قومی ایکتا دل کے ساتھ سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کرچکے
دل کے
سابق صدر و سابق ممبر پارلیامنٹ افضال انصاری نے انکائونٹر پر سنگین
سوال اٹھائے ہیں ۔ ای ٹی وی نمائندہ سید فرحان سے خاص بات چیت کے دوران
افضال انصاری نے کہا کہ یہ انکاونٹر مدھیہ پردیش کی شیوراج سنگھ چوہان
حکومت پر ایک بڑا سوال کھڑا کرتا ہے۔
بھوپال میں سیمی قیدیوں کے انکاونٹر کے خلاف آل انڈیا ملی کونسل کے
نمائندہ وفد نے گورنرہاؤس میں جا کر میمورینڈم پیش کیا۔ وفد نے گورنر سے
انکاونٹر کی جوڈیشیل جانچ کی مانگ کی ہے۔ وہیں، سی پی آ ئی ( ایم ایل ) نے سیمی کے کارکنان کے انکاؤنٹر پر کئی سوال
کھڑے کئے ہیں ۔الہ آباد میں ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سی پی آئی ( ایم
ایل ) کے ریاستی سکریٹری آشیش متل نے بھوپال انکا ؤنٹر کی عدالتی جانچ کا
مطالبہ کیا ۔ڈاکٹر آشیش متل کا کہنا ہے کہ ایم پی پولیس اور حکومت کے
بیانوں میں کئی تضاد ابھر کر سامنے آئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ زیر سماعت
قیدیوں کو انکاؤنٹر میں مار دینا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔